loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 01:20

کسی نے دیکھا ہے کل کی ضرورتوں کو اَبھی

کسی نے دیکھا ہے کل کی ضرورتوں کو اَبھی
بچائے رَکھو پُرانی روایتوں کو اَبھی

جو لوگ کرتے ہیں بے داغ چاہتوں کی تلاش
ترسنے والے ہیں جھوٹی محبتوں کو اَبھی

پھر اِک کمند نے ماں سے چھڑا لیا اُس کو
سمجھ رہا تھا وہ صحرا کی وُسعتوں کو اَبھی

اَکھر رہا ہے بھری دوپہر کا سنّاٹا
شریر پاؤں میسّر نہیں چھتوں کو اَبھی

سنا یہ ہے وہ بہت خوش سمجھ رہا ہے ہمیں
تو اُس نے دُور سے دیکھا ہے شہرتوں کو اَبھی

زمانہ کل اُنھیں سچائیاں سمجھ لے گا
تم اِک مذاق سمجھتے ہو تہمتوں کو اَبھی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم