Kissi Nay Theek Likha hay Mohabat Dard Deti Hy
غزل
کسی نے ٹھیک لکھا ہے محبت درد دیتی ہے
اب اپنا حال تکتی ہوں تو وحشت درد دیتی ہے
دلِ بسمل تجھے اُسکی ضرورت پڑ گئی ہے اب
تجھے پہلے بتایا تھا ضرورت درد دیتی ہے
غلط فہمی میں ہو جاتے ہیں اکثر فیصلے اُلٹے
مجھے معلوم ہے کتنا ندامت درد دیتی ہے
مری مجبوریوں کو وہ مری غفلت سمجھتا ہے
کوئی اُس کو بتائے یہ ، شکایت درد دیتی ہے
ترا لڑنا جھگڑنا خوب بھاتا ہے مرے من کو
تری خاموش رہنے کی یہ عادت درد دیتی ہے
تری خاطر زمانے کی تو نفرت جھیل سکتی ہوں
سُنو جاناں محبت میں بغاوت درد دیتی ہے
ہم ایسے لوگ ہیں زہرا لگاؤ ہے اذیت سے
ہمیں کارِ محبت میں سہولت درد دیتی ہے
زیرا بتول زہرا
Zehra Batool Zehra