loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 19:57

کسی کی صدا نظم

کسی کی صدا

رات کے پر کیف سناٹے میں بنسی کی صدا
چاندنی کے سیم گوں شانے پہ لہراتی ہوئی

گونجتی بڑھتی لرزتی کوہساروں کے قریب
پھیلتی میداں میں پگڈنڈی پہ بل کھاتی ہوئی

آ رہی ہے اس طرح جیسے کسی کی یاد آئے
نیند میں ڈوبی ہوئی پلکوں کو اکساتی ہوئی

آسمانوں میں زمیں کا گیت لہرانے لگا
چھا گیا ہے چاند کے چہرے پہ خفت کا غبار

بزم انجم کی ہر ایک تنویر دھندلی ہو گئی
رکھ دیا ناہید نے جھنجھلا کے ہاتھوں سے ستار

ذرہ ذرہ جھوم کر لینے لگا انگڑائیاں
کہکشاں تکنے لگی حیرت سے سوئے جوئبار

یوں فضاؤں میں رواں ہے یہ صدائے دلنشیں
ذہن شاعر میں ہو جیسے اک اچھوتا سا خیال

یا سحر کے سیم گوں رخسار پر پہلی کرن
سرخ ہونٹوں سے بچھائے جس طرح بوسوں کے جال

گاہ تھمتی گاہ سناٹے کا سینہ چیرتی
یوں فضا میں اٹھ کے ہو جاتی ہے مدھم ہائے ہائے

شام کی دھندلاہوہٹوں میں دور کوئی کارواں
کوہساروں سے اتر کر جیسے میدانوں میں آئے

ابنِ صفی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم