کشکول ہاتھ میں لیے غدار دیکھیے
مردہ چمن کے پاس اداکار دیکھیے
بے بس ہجوم دیکھتا ہے روز سانحہ
مجبور بھوکے پیٹ عزادار دیکھیے
سرحد کی سمت سے ذرا چہرہ گھمائیے
اپنی صفیں ٹٹولیے اغیار دیکھیے
اہلِ قلم اسیر ہیں اپنے مفاد کے
حق کو چھپائے پھرتے ہیں اخبار دیکھیے
سچ جھوٹ میں تمیز کا کرنا ہو فیصلہ
کیجے پھر ایک کام سرِدار دیکھیے
ماتھے پہ نقش ہے کہیں ہم بےوقوف ہیں
یعنی چمن فروش ہی ہر بار دیکھیے
ماجد اسیرِ زلف نہیں اس ہجوم میں
خوابیدگی کے دور میں بیدار دیکھیے
ماجد جہانگیر مرزا