غزل
کمال یہ نہیں کہ زندگی خراب ہوئی
کمال یہ ہے محبت سے بازیاب ہوئی
وہ جس کہ چہرے پہ ٹھہری تھی گہری خاموشی
جو اشک آنکھ سے ٹپکا تو بے حجاب ہوئی
نجات مل نہیں پائی کبھی تھكن سے مجھے
سو رات نیند بھی تكيے تلے عذاب ہوئی
وہ شاہزادہ محبت سے بازیاب ہوا
میں شاہزادی محبت میں ماہتاب ہوئی
وہ مجھ پہ پہلی ملاقات میں نہ کھل پایا
تمام عمر یہی سوچ کر خراب ہوئی
مری مثال مجھے دے گیا وہ جاتے ہوئے
میں اس کی بات پہ اس درجہ لاجواب ہوئی
بیاضِ حسن میں رکھا کلام جب اس نے
عمود میری غزل اس کا انتخاب ہوئی
عمود ابرار احمد