loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:12

کون کہتا ہے کہ نا قابلِ تسخیر نہ تھے

Kon Kehta hay kay na qabil e tashkheer na they

غزل

کون کہتا ہے کہ نا قابلِ تسخیر نہ تھے
یہ مرے غم تھے گناہوں کی یہ تعزیر نہ تھے

آیتِ غم کی محبت نے تلاوت کی تھی
ورنہ قرطاس و قلم دشمنِ تقدیر نہ تھے

شامِ غم سب نے لکھا خوب لکھا ہجر کا غم
کیا یہ دوپہر کے غم قابلِ تشہیر نہ تھے

میں نے بھگتے ہیں محبت کے وہ لوچے دل پر
جو کسی طور مرے عشق کی تفسیر نہ تھے

خونی رشتوں نے مرے جسم پہ رکھے ہیں وہ زخم
جو مقدر میں کہیں بھی مرے تحریر نہ تھے

اس لیے ہم سے مخاطب ہوا حجرے کا سکوت
کیونکہ ہم صدیوں سے وارث تھے پنہ گیر نہ تھے

ہم کو رکھنا تھا بھرم چڑھ گئے سولی ورنہ
ہم زباں رکھتے تھے اور پا بہِ زنجیر نہ تھے

ایسے خوابوں کا رہا آنکھوں پہ قبضہ اے دل
تجھ کو معلوم ہے جو قابلِ تعبیر نہ تھے

اس لیے ہو گئے تحریر کتابِ دل پر
میری سوچوں کے بدن وقت کی جاگیر نہ تھے

جڑ گیا موجِ نسیمی سے تعلق دل کا
ورنہ سائے سے کبھی اپنے بغل گیر نہ تھے

نسیم شیخ

Naseem Shaikh

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم