loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 14:15

کچھ یوں بھی بارِ غم میں أٹھایا نہیں کرتا

کچھ یوں بھی بارِ غم میں أٹھایا نہیں کرتا
دانستہ ڈھوکریں کبھی کھایا نہیں کرتا

شکرِخُدا کہ صبر کی دولت ہوٸی عطا ٕ
شکوہ کبھی زبان پہ لایا نہیں کرتا

ملتا ہوں سب سے پیار سے یہ بھی بجا ہے دوست
خاطر میں دشمنوں کو میں لایا نہیں کرتا

جس سے کہ شان جاتی ہے اجداد کی مرے
ایسا قدم میں کوٸی أٹھایا نہیں کرتا

رکھتا ہوں اپنے سینے میں کچھ داستانیں دفن
بے جا کسی کاپردہ أٹھایا نہیں کرتا

غیروں کا زکر کیا ہے بھری کاٸنات میں
خود اپنے آپ کو بھی ستایا نہیں کرتا

نیّر بجا کے اشک ِ ندامت کے ماسوإ
میں اشک ِ غم کبھی بھی بہایا نہیں کرتا

نیر صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم