Kuhar main koi Thikana talash karty Hoyee
غزل
کہُر میں کوئی ٹھکانہ تلاش کرتے ہوئے
ردائے خوف پہ ڈرتا تھا پاؤں دھرتے ہوئے
یہاں تو حسن ہے ، فطرت ، طویل خاموشی
بھلے میں دشت میں آیا ہوں تھوڑا ڈرتے ہوئے
کسی کی آنکھ سے منظر کشید کرنے تھے
کہ یاد آیا ادھر سے ابھی گزرتے ہوئے
خدا نے دیکھ کے ہم کو ہماری مٹی لی
ہمارے دکھ میں بھی چہرے رہے سنورتے ہوئے
ارادے کھل ہی گئے مجھ پہ میرے دریا کے
وہ دیکھتا ہی رہا تھا مجھے ابھرتے ہوئے
لیا ہے جان پہ صابر ہزار لہجوں کو
رہا ہوں اور بگڑتا زرا سدھرتے ہوئے
صابر چودھری
Sabir Choudhry