Kaheen khuloos ki khushboo milay tu ruk jaoon
غزل
کہیں خلوص کی خوشبو ملے تو رک جاؤں
مرے لیے کوئی آنسو کھلے تو رک جاؤں
میں اس کے سائے میں یوں تو ٹھہر نہیں سکتا
اداس پیڑ کا پتا ہلے تو رک جاؤں
کبھی پلک پہ ستارے کبھی لبوں پہ گلاب
اگر نہ ختم ہوں یہ سلسلے تو رک جاؤں
وہ ایک ربط جو اتنا بڑھا کہ ٹوٹ گیا
سمٹ کے جوڑ دے یہ فاصلے تو رک جاؤں
بہت طویل اندھیروں کا ہے سفر طاہرؔ
کہیں جو دھوپ کا سایہ ملے تو رک جاؤں
طاہر فراز
Tahir Faraz