Kaisa Ahsas Hay Hyraani bohat Hoti Hay
غزل
کیسا احساس ہے، حیرانی بہت ہوتی ہے
دکھ نہیں ہوتا، پشیمانی بہت ہوتی ہے
فیصلہ سخت سہی اُس سے بچھڑ جانے کا
بعدازاں ہجر میں آسانی بہت ہوتی ہے
اکثر اوقات میں خالی ہی پڑا رہتا ہوں
بعض اوقات فراوانی بہت ہوتی ہے
میں ابھی دیکھ کے آیا ہوں ہرے جنگل کو
سبز پیڑوں میں بھی ویرانی بہت ہوتی ہے
اُن دنوں میں نظر انداز ہوا ہوتا ہوں
جن دنوں میری نگہبانی بہت ہوتی ہے
فاصلہ رکھئیے مناسب سا خرد مندی سے
عقل آ جائے تو نادانی بہت ہوتی ہے
دل ترستا ہے جسے ملنے کو مقصود وفا
مل بھی جائے تو پریشانی بہت ہوتی ہے
… مقصود وفا…..
Maqsood Wafa