loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 03:26

کیوں میرے لیے آج ہے تلوار سے بڑھ کر

Kyu meray lyee aaj hay Talwaar say Barh kar

غزل

کیوں میرے لیے آج ہے تلوار سے بڑھ کر
جو دل کے چمن میں رہا گلزار سے بڑھ کر

پھنس جاؤ بھنور میں جو کبھی میری طرح تم
تنکے کو وہاں پاؤ گے پتوار سے بڑھ کر

ہوتے ہیں کف دست میں سانپوں کی طرح بھی
لیکن کوئی رشتہ بھی نہیں یار سے بڑھ کر

پامال کیا تیرے لیے اپنا تشخص
ہوتا تو نہیں کوئی بھی دستار سے بڑھ کر

دنیا میں فقط ایسا ہے اک باپ کا رشتہ
جو دھوپ میں ہے سایہء اشجار سے بڑھ کر

ہوتا ہے وہاں رقص کناں شب کا مسافر
دیکھے جہاں چہرہ کوئی انوار سے بڑھ کر

ٹوٹے گی ذرا سوچ لے پھر سانس کی ڈوری
نکلا جو بدن روح کی رفتار سے بڑھ کر

تابشِ جو مصیبت میں رہے ساتھ ہمیشہ
کوئی بھی نہیں ایسے مددگار سے بڑھ کر

شہزاد تابش

Shahzad Tabish

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم