غزل
گاتھا پڑھ کر آتش دھونکی گنگا سے اشنان
میں نے ہر یگ نذر گزاری ہر پیڑھی میں دان
دھیان لگا کر آنکھیں موندیں بیٹھا گھٹنے ٹیک
میٹھا لفظ بھجن بن اترا سچا شعر گنان
ماں دھرتی کو پیش سخن کے رنگ برنگے پھول
بھاگ بھری کو بھینٹ سنہرے مصرعے کا لوبان
سایہ سچل شاہ کی اجرک روشن میر چراغ
امروہے سے اٹھ کر آئے ہم باغ ملتان
سیارے پر زردی اتری دریا مٹی خشک
ہاتھی پر ہودج کسواؤ ناقے پر پالان
اے دھرتی کے تیاگی اٹھ کر گھور خلا میں بیٹھ
اگلی گاڑی کی گھنٹی تک تو ہے اور رحمان
فرش لپیٹے تارے جھاڑے نرسنگے کی پھونک
پالن ہارا تو داتا ہے کر جو چاہے ٹھان
منظر آب و تاب سمیٹے شاید ہے موجود
لمس حقیقت عکس مجسم آوازوں پر کان
احمد جہانگیر