loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 20:29

گردش میں سدا شمس و قمر دیکھ رہے ہیں

گردش میں سدا شمس و قمر دیکھ رہے ہیں
یکساں سے ہیں جو شام و سحر دیکھ رہے ہیں

بے بات نہیں رکتی کہیں ان کی نگاہیں
ہم بھی ہے جہاں ان کی نظر دیکھ رہے ہیں

دیکھا ہی کئے جاتے ہیں شہکار کو یک ٹک
فنکار کا کیسا ہے ہنر دیکھ رہے ہیں

پتوار بھی ٹوٹا ہے ہوائیں بھی مخالف
اور سامنے کشتی کے بھنور دیکھ رہے ہیں

بستی جو تھی خوشحال اسے آج اجڑتے
دیکھا نہیں جاتا ہے مگر دیکھ رہے ہیں

امید کا دامن ہے نہیں ہاتھ سے چھوٹا
ہم راکھ میں بھی برق و شرر دیکھ رہے ہیں

انداز جنوں پہلے بھی ہم دیکھا کئے ہیں
ہاں آج یہ اندازِ دگر دیکھ رہے ہیں

کب آئیں گے واپس یہ نہیں علم صبیحہ
جاتے ہیں جدھر لوگ ادھر دیکھ رہے ہیں

صبیحہ خان صبیحہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم