ہائے وہ عشق وہ جذبہ وہ لگاؤ پہلا
اب کہاں عِشق کے دریا میں بہاؤ پہلا
جس طرح بچہ کوئی پہلا کھلونا رکھے
میرے معصوم دنوں کا ہے تُو چاؤ پہلا
یاد ہیں آج بھی وہ حیلے بہانے لیکن
بھُول پائی نہ تری آنکھ کا داؤ پہلا
اب تو مُمکن ہی نہیں لوٹ کے واپس آؤں
لاکھ باتوں میں مُجھے پیار جتاؤ پہلا
فیض کا شعر کبھی سُن کے جو میں روئی تھی
آج دل میں ہے وہی شعر سُناؤ پہلا
تُم دیا بن کے جو جلتے ہو ذرا یاد رہے
روشنی دیتا ہے جٙل جٙل کے الاؤ پہلا
اب دلِ ناز تری بات نہیں مانے گا
ڈال نہ باتوں سے اس دِل پہ دباؤ پہلا
زریں منور