loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:17

ہجر جو اس نے لکھا تھا صفحہء جاں کے لئے

ہجر جو اس نے لکھا تھا صفحہء جاں کے لئے
حرفِ آخر ھے مرے قصے کے عنواں کے لئے

کر چییوں میں بٹ گیا ھے یہ مرا پندار تک
عکسِ نو درکار ھے آئینہ ء جاں کے لئے

میں بسا طِ خاک سے باہر کا منظر کیا کروں
منکشف کر خاکداں کو چشم ۔ حیرا ں کے لیے

جانے کس بستی میں لے جائے خرد کی رہ گزر
سو مری وحشت پسندی ھے بیاباں کے لئے

عارض و لب لمسِ جاں آہنگ و آوازِ وجود
کچھ تو ہو رنگِ حرارت شعلہ ء جاں کے لئے

جو نمودِ صبح سے پہلے ہی رزقِ شب ہوۓ
وہ دیے بستی میں رکھے تھے چراغاں کے لئے

مجمع ء اہلِ جنوں کو قیس کی تقلید میں
اک اشارہ چاہئے چاکِ گریباں کے لئے

میرے شجرے میں غمِ آئند گا ں تحریر تھا
ورثہ ء غم کم نہیں تھا گریہ ء جاں کے لئے

عشق نے میرے سفر میں شہرِ نامعلوم تک
بے سر و سامانیا ں لکھی ہیں ساماں کے لئے

ہائے لمحوں کی حقیقت ہائے ویرانی کا غم
کیا کریں نغمہ طرا ز ی بزمِ یاراں کے لئے

زیست کے تاریک حجرے میں مجھے رکھا گیا
طاقِ ہستی کے اندھیروں میں چراغاں کے لئے

شاعری کیا ھے بطو نِ ذات کی نغمہ گری
لفظ ہیں مضراب کی صورت رگ ِجاں کے لئے

پروین حیدر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم