غزل
ہجوم یاس نے گھیرا تو کیسے مسکراؤ گے
جو ابر اشک آ برسا کہاں اس کو چھپاؤ گے
مری باتیں مری چاہت مری سرگوشیاں جاناں
چلے گی جب ہوا تھم تھم تو آہٹ میری پاؤ گے
یہ جگنو اور ستارے چاندنی راتیں سبھی ہوں گے
یہ سب موسم ہمارے ہیں ہمیں کیونکر بھلاؤ گے
ہے تنہائی ہمیں پیاری یہی بخشش ہے دنیا کی
محبت کے تقاضوں کو مگر تم کیا نبھاؤ گے
چلے آتے ہیں گھر واپس پرندے شام کو سارے
مرا گھر اے بہارؔ آ کے نہ جانے کب بساؤ گے
بہار النساء بہار