ہر طرف موت کا بازار سجا ہے یارب
سر پہ چھائی ہوئی یہ غم کی گھٹا ہے یارب
اب تو محفوظ نہیں کوئی بھی مسجد مندر
بم دھماکے ہیں تو دہشت کی فضا ہے یارب
روز گرتی ہیں مرے شہر میں لاشیں یارب
تھک گئے بندے اٹھاتے ہوئے لاشیں یارب
تیرے بندوں کو ہے امید تری قدرت سے
روک دے ظلم کے طوفان کو اب تو یارب
خون آلودہ ہے ماحول جہاں بھی دیکھوں
اب تو رحمت کی ہوا تھوڑی چلا دے یارب
ہر طرف موت کا بازار سجا ہے یارب
سر پہ چھائی ہوئی یہ غم کی گھٹا ہے یارب
نسیم شیخ