loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:49

ہر کوئی ڈوبا ہوا تھا سازشوں کی جھیل میں

غزل

ہر کوئی ڈوبا ہوا تھا سازشوں کی جھیل میں
ذہن کی کشتی تھی اپنی حیرتوں کی جھیل میں

آسماں پر اڑتے اڑتے لہر کھا کر گر پڑا
آرزو کا اک پرندہ حادثوں کی جھیل میں

اب ادھر آتی نہیں ہیں خواہشوں کی ہرنیاں
یاد کی دلدل بہت ہے الجھنوں کی جھیل میں

پھر اچھالے کس نے آوازوں کے کنکر عرش پر
جب مکمل خامشی تھی ساعتوں کی جھیل میں

عظمتوں کی کچھ سنہری مچھلیاں پیدا ہوئیں
روشنی کے اجلے اجلے تذکروں کی جھیل میں

یاس و حسرت کا صحیفہ ہے ہماری زندگی
ہم نہاتے ہیں مقدس آیتوں کی جھیل میں

وادیٔ حسرت میں جامیؔ حادثہ ایسا ہوا
کرب کا طوفان اٹھا قہقہوں کی جھیل میں

عبدالمتین جامی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم