loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:48

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں

غزل

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں
خیال و خواب کی پرچھائیوں میں بیٹھی ہوں

تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے
پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں

ہر ایک سمت صدائیں ہیں چپ چٹخنے کی
خلا میں چیختی تنہائیوں میں بیٹھی ہوں

نگاہ و دل میں اگی دھوپ کو بجھاتی ہوئی
تمہارے ہجر کی رعنائیوں میں بیٹھی ہوں

جنون وصل تماشے دکھا گیا اتنے
میں آپ اپنے تماشائیوں میں بیٹھی ہوں

ثروت زہرا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم