Ham Apni Mohabat Ka asar Dekh Rahay Hain
غزل
ہم اپنی محبت کا اثر دیکھ رہے ہیں
بیتاب بہت ان کی نظر دیکھ رہے ہیں
افتاد پڑی کیسی بھلا صحنِ چمن میں
بکھرے ہوئے سب برگ و ثمر دیکھ رہے ہیں
کل تک تھا وہی جلوہ فگن بزمِ طرب میں
ہم آج جسے خاک بسر دیکھ رہے ہیں
بدلے ہوئے اس رنگ میں پایا ہے تمہیں آج
پلکوں پہ جو اشکوں کے گہر دیکھ رہے ہیں
دلکش تو بہت ہوتے ہیں یہ وصل کے لمحات
کیوں آپ ادھر اور ادھر دیکھ رہے ہیں
وہ جلوہ فگن آج ہوئے ہیں سر محفل
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
وہ لوگ جو کل تک تھے دل و جان ہمارے
آنکھوں میں نظر ان کی شرر دیکھ رہے ہیں
نظر فاطمی
Nazar Fatmi