ہم بھر وسہ تیرے وعدے پہ کئے جائیں گے
ڈوب کر پیار میں اظہار کئے جائیں گے
اس تغافل پہ نہیں ان سے کرم کی امید
ہم تو مجبور ہیں اقرار کئے جائیں گے
پا بجولاں بھی جنوں ہو؛وہ پکاریں تو سہی
آگ دریا کو بھی ہم پار کئے جائیں گے
ہم کو چاہت کے سمندر میں ڈبویا گر چہ
تشنہ کامی ہے یہ اظہار کئے جائیں گے
اب مقدر کی لکیروں میں ہی ڈھو نڈیں گے تمہیں
ہم خیالوں میں ہی دیدار کئے جائیں گے
تجھ سے شکوہ نہ کسی حال کریں گے شاہیں
ہم تو یونہی تمہی سے پیار کئے جائیں گے
شاہین برلاس