غزل
ہم تمھیں بددعا نہیں دیں گے
اتنی لمبی سزا نہیں دیں گے
غم کو محسوس کیجیے صاحب
غم تو ایسے مزہ نہیں دیں گے
اپنی بد صورتی کرو محسوس
ہم تمھیں آئینہ نہیں دیں گے
یہ مرض ٹھیک ہی نہیں ہوگا
آپ جب تک دوا نہیں دیں گے
تم کو کر دیں گے بس سپرد خدا
ہم کوئ فیصلہ نہیں دیں گے
خود ہی خوش ہوئیے وفا کر کے
لوگ داد وفا نہیں دین گے
ہم مبلغ ہیں عشق کے نصرت
نفرتوں کو ہوا نہیں دیں گے
نصرت عتیق گورکھپوری