loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:07

ہم سفر کہاں پہنچے کچھ پتا نہیں ملتا

غزل

ہم سفر کہاں پہنچے کچھ پتا نہیں ملتا
راستے ہیں سب چپ چپ نقش پا نہیں ملتا

ان حسین لمحوں کو بھولنا بھی کب چاہوں
لیکن اس کی یادوں میں وہ مزا نہیں ملتا

زیست کے سفر میں بھی روح کے نگر میں بھی
اس کو ڈھونڈھتی ہوں میں اور پتا نہیں ملتا

کون یوں بلاتا ہے ہر طرف صدائیں ہیں
یہ قدم تو اٹھتے ہیں راستہ نہیں ملتا

اپنے آپ کو ہر دم کھوجتی ہی رہتی ہوں
اپنی ذات کا لیکن کچھ سرا نہیں ملتا

یوں تو دور تک تاراؔ سب فضا معطر ہے
اور ہوا کو آنگن کا در کھلا نہیں ملتا

طاہرہ جبین تارا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم