Ham say Mat Pooch Bhala Khowab Main Kia Kia Dekha
غزل
ہم سے مت پوچھ بھلا خواب میں کیا کیا دیکھا
گل کے پہلو میں کوئی خار سا چبھتا دیکھا
آتشی تیرا بدن اس پہ حسیں پیراہن
اور آنکھوں میں چمکتا ہوا ہیرا دیکھا
ان اجالوں نے کیا مجھ پہ عجب سا جادو
خواب دیکھا ہے جو میں نے وہ سنہرا دیکھا
بادباں بن گئے آخر کو چراغِ سحری
ربط ظلمت سےہواؤں کا جو گہرا دیکھا
ہم نے روشن رکھا قندیلِ وفا کو ہر دم
پھر افق سے نئے سورج کو ابھرتا دیکھا
نارِ دوزخ سے وہ اجسام ڈریں گے کیوں کر
جن کو سر تا پہ حسد میں ہی جھلستا دیکھا
بارہا تھک کے پلٹ آئی نگاہِ تشنہ
جام و مینا پہ جو کم ظرف کا پہرا دیکھا
ہم نے زہرہ جو کیا وصل کی شب ہار سنگار
آئینہ توڑ دیا جس میں وہ چہرہ دیکھا
زہرہ مغل
Zehra Mughal