loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 13:36

ہم صد ہزار بار تجھے دیکھتے رہے

غزل

ہم صد ہزار بار تجھے دیکھتے رہے
تھا شوق بے مہار تجھے دیکھتے رہے

کچھ نے تو مسکرا کے کہا الوداع مگر
کچھ لوگ اشک بار تجھے دیکھتے رہے

پھر یوں ہوا کہ سارے بدن پر نکل پڑیں
آنکھیں کئی ہزار تجھے دیکھتے رہے

دیوار جاں سے نقش تو تحلیل ہو گئے
مژگاں کے آر پار تجھے دیکھتے رہے

اے حسن لا زوال تو آیا جو بام پر
صدیوں کے بیقرار تجھے دیکھتے رہے

دیدہ وران شوق نہ آنکھیں جھپک سکے
لمحوں کا کیا شمار تجھے دیکھتے رہے

افتخار شاہد ابو سعد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم