loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:11

ہم نے سوچا ہے کہ اب زخم سنبھالے جائیں

غزل

ہم نے سوچا ہے کہ اب زخم سنبھالے جائیں
دل میں کانٹے جو چبھے ہیں وہ نکالے جائیں

دسترس میں ہے نہ تو اور نہ تیری الفت
اب کے آنکھوں میں ترے خواب نہ پالے جائیں

ضبط کو میرے مرا جرم سمجھنے والے
میرے آنسو نہ ترا تخت بہا لے جائیں

جن کو جانا ہے وہ جائیں گے مگر یاد رہے
آپ گر جائیں تمنائیں اٹھا لے جائیں

زخم کھا کر ہی سہی ہم نے یہ سیکھا آخر
بار امید کے یاروں پہ نہ ڈالے جائیں

دل نہیں مانتا ہرگام یہی چاہتا ہے
خود ہی آئیں وہ ہمیں اور منا لے جائیں

ہم نے سیکھا ہے یہی اپنے بڑوں سے عمران
اج کے کام کبھی کل پہ نہ ٹالے جائیں

احمد عمران اویسی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم