غزل
ہم ہوئے تصویر اب پہلا سا وہ عالم کہاں
رنگ ہیں سب پیرہن میں کھو گئے ہیں ہم کہاں
مضمحل ہے صبح کا شعلہ دھواں ہے دشت پر
دیکھنا ہے اڑ کے جاتی ہے مگر شبنم کہاں
دست قاتل کے لیے ہونٹوں پہ اب بھی مرحبا
خون اہل دل کی خاطر سینۂ ماتم کہاں
دامن دل میں سمیٹے ہیں ابھی طوفاں کئی
سیل اشک و نالۂ غم ہو گئے ہیں کم کہاں
دل دھڑکتا ہے ہر اک آہٹ پہ اہل ہجر کا
جانتے ہیں وہ کہ آئے گا کوئی اس دم کہاں
اڑ کے آتا ہے غبار رہ گزر آنکھوں میں پھر
ڈھونڈھتا ہوں کھو گیا ہے دیدٔہ پر نم کہاں
محمد رئیس علوی