Hamaray man ko hain khadshaat waqt nazuk hay
غزل
ہمارے من کو ہیں خدشات وقت نازک ہے
کرو نہ دل کی کو ئی بات وقت نازک ہے
بدل گئے ہیں جی حالات وقت نازک ہے
نہ دل ہی اپنا نہ جزبات وقت نازک ہے
نہ مال اپنا سلامت نہ جان ہے صاحب
قدم قدم پہ ہیں خطرات وقت نازک ہے
پرائی آگ سے دامن بچائے رکھو میاں
کرو نہ اب کسی کی بات وقت نازک ہے
نہ دوستو کا پتہ اور نہ دشمنو کی سمجھ
مضر ہیں وصل کے لمحات وقت نازک ہے
ہے انگلی آپ کی گھی میں تو کیا کریں صاحب
ہمیں ہے فکرِ مقافات وقت نازک ہے
خدا ہی بگڑی بناتا ہے شازیہ سب کی
نہیں ہے اور کو ئی ذات وقت نازک ہے
شازیہ طارق
Shazia Tariq