loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/06/2025 00:13

ہمیں قبول ہیں الزام سب لگاٸے ہوٸے

ہمیں قبول ہیں الزام سب لگاٸے ہوٸے
تمہاری بزم میں بیٹھے ہیں سر جُھکاٸےہوٸے

ہماری آنکھوں میں جو اشکِ غم ہیں آٸے ہوٸے
کسی کے حُسنِ تغافل کے ہیں ستاٸے ہوٸے

ہمیں پہ نظرِ کرم آپ کی نہیں ہوتی
الم تو ہم بھی محبت کے ہیں أٹھاٸے ہوٸے

کبھی تو أن کو حقیقت نگاہ سے دیکھو
جو قصّے لگتے ہیں تم کو سنے سناٸے ہوٸے

غم ِ فراق غم ِ زندگی غم ِ جاناں
غموں کا بوجھ ہے پھرتے ہیں جو أٹھاٸے ہوٸے

خزاں نصیب گلستاں پہ رنج و غم کیا ہوگا
زمانہ ہوگیا ہم کو بھی مُسکراٸے ہوٸے

یہ اور بات کہ اب تک وہ دل میں رہتے ہیں
زمانہ ہوگیا جبکہ أنہیں بھلاٸے ہوٸے

أنہیں کا قصّہ ہے میری نگاہ میں نیّر
میری نگاہ میں رہتے ہیں جو سماٸے ہوٸے

نیر صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم