loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:13

ہنسی لبوں پہ ہے دل میں شگفتگی تو نہیں

غزل

ہنسی لبوں پہ ہے دل میں شگفتگی تو نہیں
یہ اک لطیف سا دھوکہ ہے زندگی تو نہیں

سمجھ رہا ہوں کہ اپنا بنا لیا ہے انہیں
اسی کا نام محبت کی سادگی تو نہیں

لگا رہا ہوں لبوں کی ہنسی سے اندازہ
کہ میرے غم کی طلب میں کوئی کمی تو نہیں

نفس نفس پہ یہ ہوتا ہے کیوں مجھے محسوس
حیات تجھ سے الگ رہ کے خود کشی تو نہیں

مرے قریب سے بیگانہ وار گزرا ہے
میں اجنبی اسے سمجھوں وہ اجنبی تو نہیں

یہ کس لیے مری آنکھوں میں آ گئے آنسو
خیال خاطر احباب میں کمی تو نہیں

یہ کس خوشی میں مناتے ہیں جشن اہل چمن
کلی کا خون ہوا ہے کلی ہنسی تو نہیں

نفس نفس میں ہے مانوس نکہتوں کا خرام
چھپا ہوا کوئی میرے قریب ہی تو نہیں

سمجھ رہا ہوں جسے برق کی چمک شاعرؔ
کہیں وہ میرے نشیمن کی روشنی تو نہیں

شاعر لکھنؤی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم