Hansi gar dekhni hay Gham say pehlay
غزل
ہنسی گر دیکھنی ہےغم سے پہلے
ملو پھر میری چشمِ نم سے پہلے
بس اب رہتا ہے دل میں رنج تیرا
تری تصویر تھی اس غم سے پہلے
نہ تھی شاہی سے کم میری فقیری
میرا کاسہ تھا جامِ جم سے پہلے
سنورتی ہی نہیں جو، زلف تیری
بہت آساں تھی پیچ و خم سے پہلے
نشانہ کون تھا، کس کس کو تم نے
اسیر اپنا کیا تھا ، ہم سے پہلے
تمہارے نام کی تھی گونج پیہم
مری سانسوں میں زیر و بم سے پہلے
کسی سیارے پر رہتے تھے ہم تم
وجودِ حوا و آدم سے پہلے
بلائے عشق، تب لاحق نہیں تھی
سہولت تھی بہت، جوکھم سے پہلے
عزا داری تمہارے ہجر کی ہے
تمہاری یاد تھی، ماتم سے پہلے
یہاں آئے گئے ، نسرینؔ کتنے !
محبت کرنے والے، ہم سے پہلے
( نسرین سید )
Nasreen Syed