Ho chuka hoon bohat khafa khud say
غزل
ہو چکا ہوں بہت خفا خود سے
ہو نہ جاؤں کہیں جدا خود سے
خود کی وحشت سے جس طرف بھاگا
پوچھیے سچ تو آ ملا خود سے
ہم یہ سمجھے کہ ہم ہیں پروردہ
واقعہ رونما ہوا خود سے
موت کے انتظار میں اک شخص
دیکھیے ہائے مر گیا خود سے
آپ خود بھی سمجھ تو سکتے ہیں
کیا ضروری ہے بولنا خود سے
(شاہ فہد)
Shah Fahad