Ho Gaya kia say Kia aap ko dekh kar
غزل
ہو گیا کیا سے کیا آپ کو دیکھ کر
رنگ پیلا پڑا آپ کو دیکھ کر
یاد آنے لگا دل. دکھانے لگا
وقت گزرا ہوا آپ کو دیکھ کر
دھیرے دھیرے ہوئے زخم تازہ سبھی
معجزہ ہو گیا آپ کو . دیکھ کر
آرزو حسرتوں چاہتوں کا دیا
ٹمٹمانے لگا آپ کو دیکھ کر
کاش میرا بھی احساس ہو. آپ کو
میرے دل نے کہا آپ کو دیکھ کر
ایک میں ہی نہیں سب پریشان ہیں
اس طرح برملا آپ کو دیکھ کر
شازیہ پڑ گئی سوچ میں آج پھر
اے مرے ہمنوا آپ کو دیکھ کر
شازیہ طارق
Shazia Tariq