ہوا جب نفس ہی نادان اپنا
تو سارا جگ بنا زندان اپنا
غلاظت سے بھرا ہے ذہن لیکن
صفائی نصف ہے ایمان اپنا
زمانے میں بنی ذلت مقدر
مگر بدلا نہیں رجحان اپنا
یہی ہم کو گماں ہے کہ فلک سے
کُمک بھیجے گا وہ رحمان اپنا
خلیلِ رب کی سنت تو یہی ہے
عزیزِ جاں کرو قربان اپنا
ودیعت خاص ہے یہ تو خدا کی
خودی ہے اصل میں وجدان اپنا
اے میرے عہد کے تم نو جوانو
لکھو قسمت نئی، عنوان اپنا
خدا حافظ تمہیں کہتی ہے تشؔنہ
بہت رکھنا سبھی دھیان اپنا
حمیرہ گل تشنہ