loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 09:29

ہے برہم پھر مزاج ان کا دل ناکام کیا ہوگا

غزل

ہے برہم پھر مزاج ان کا دل ناکام کیا ہوگا
یہی صورت رہی تو عشق کا انجام کیا ہوگا

خلش دل میں جگر میں درد لب پر مہر خاموشی
یہ صورت ہے تو پھر مجھ کو بھلا آرام کیا ہوگا

یہ بزم ناز ہے اے دل یہاں بہتر ہے خاموشی
سنا کر ان کو اپنا قصۂ آلام کیا ہوگا

یہی ہے زہد کا عالم تو پھر اے حضرت ناصح
شراب حوض کوثر کا چھلکتا جام کیا ہوگا

ابھی سے آنکھ میں آنسو ہیں لب پر آہ دل میں درد
یہ آغاز محبت ہے تو پھر انجام کیا ہوگا

خدارا یہ بھی سوچو اے چمن کے چھوڑنے والو
ہیں جو صحن‌ چمن میں ان کا اب انجام کیا ہوگا

کوئی بدنام ہو جائے تو اس کو بھی بہت سمجھو
ہے یہ دوری خودی اس میں کسی کا نام کیا ہوگا

ابھی تو شب ہے آؤ پیار کی باتیں کریں ہم تم
ابھی سے کیوں یہ سوچیں صبح کا پیغام کیا ہوگا

جدھر دیکھو ادھر ظلمت نظر آتی ہے اے کشفیؔ
سحر کا رنگ ہے جب یہ تو رنگ شام کیا ہوگا

کشفی لکھنوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم