Hay Daoo pa Her Khowab ki tabeer Khuda Khair
غزل
ہے داؤ پہ ہر خواب کی تعبیر خدا خیر
پھر آج ہوئی سونے میں تاخیر خدا خیر
ہیں میرے مقابل مری تنہائی کے آنسو
اور پیروں میں ہے وعدے کی زنجیر خدا خیر
میں دل کی کہانی کا وہ کردار ہوں جس پر
ہنستے ہوئے رو دیتی ہے تقدیر خدا خیر
ہوں ڈار سے بچھڑا ہوا میں ایک پرندہ
اور کھینچ لی اس نے مری تصویر خدا خیر
پڑھ کر مرے اطراف کوئی پھونک دے یاسین
ہونے لگی بے نام کی تشہیر خدا خیر
کوئی تو مرے نام سے اب مجھ کو پکارے
ہے ہجر مجھے کرنے کو تسخیر خدا خیر
رکھ آیا ہوں بے نام سی دہلیز پہ آنکھیں
اور پہرے پہ ہے عشق کی توقیر خدا خیر
دل تیری کہانی میں کئی شیشہ گروں نے
پتھر سے خدا کر لیے تبخیر خدا خیر
رکھا ہے قدم عشق نے اس دل کی زمیں پر
ہے جوش میں تقدیر کی شمشیر خدا خیر
قرطاس پہ لایا تھا فقط موجِ نسیمی
پھوٹی مرے الفاظ کی نکسیر خدا خیر
نسیم شیخ
Naseem Shaikh