یوں ہم سے گریزاں بھی ہو مائل بہ کرم بھی
گویا ہے بیک وقت سخاوت بھی ستم بھی
حیرت ہے جہاں والوں کو کیا چیز ہیں ہم بھی
ہونٹوں پہ تبسم بھی ہے آنکھوں میں ہے نم بھی
ہم نے تو نہ چاہا تھا مگر ہو گیا ایسا
خوشیوں کے تعاقب میں چلے آئے ہیں نم بھی
ہونا بھی نہ ہونے کے برابر ہوا میرا
اک بات ہے میرے لیے دنیا بھی عدم بھی
دنیا میں ہی جب تم نہ میسر ہوئے شاہیں
باقی نہ رہی اب کوئی امیدِ ارم بھی
شاہین برلاس