loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 20:49

یہ جنسِ گراں ہے کسی معیار تک آؤ

یہ جنسِ گراں ہے کسی معیار تک آؤ
یوسف کے خریدار ہو بازار تک آؤ

ٹوٹے تو کسی طور سکوتِ شبِ زنداں
لب چپ ہیں تو آنکھوں سے ہی اظہار تک آؤ

دم لینے کی جا دار یے دیوار نہیں ہے
یہ سوچ کے اب سایہء دیوار تک آؤ

راتوں کا سفر دن کے اجالوں سے ہے بہتر
بے خوف و خطر صبح کے آثار تک آؤ

اب کون مرا میرے سوا دشمنِ جاں ہے
یوں میری طرح عشق کے آزار تک آؤ

محمود صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم