غزل
یہ جو دکھ رہا ہوں میں اس قدر اجالوں میں
گفتگو بہت کی ہے آپ سے خیالوں میں
آپ کے حوالے سے مجھ کو یاد پڑتا ہے
میں کہاں کہاں پہ تھا آپ کے حوالوں میں
آپ گر چلے آؤ تو سبھی کو دکھلاؤں
ہو بھلا بیاں کیسے زندگی مثالوں میں
خواب کے جزیروں سے روز پھول چنتا ہوں
روز بانٹ دیتا ہوں آنے جانے والوں میں
رنگ زندگانی کے کروٹیں بدلتے ہیں
آپ ہی کے ہونٹوں پر آپ ہی کے گالوں میں
ندیم ناجد