loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:59

یہ رات کاش اسی دل کشی سے ڈھلتی رہے

یہ رات کاش اسی دل کشی سے ڈھلتی رہے
افق کے پاس پہاڑوں میں آگ جلتی رہے

دراز تر ہو خیالوں کی بستیوں کا سفر
مری تلاش صدا زاویے بدلتی رہے

کوئی چراغ نہ میرے حریم غم میں جلے
خود اپنی آنچ میں یہ تیرگی پگھلتی رہے

شکستہ ہو کے بھی نومید ہو نہ دل تیرا
بجھے چراغ میں بھی روشنی مچلتی رہے

سفینے ڈوب گئے کتنے دل کے ساگر میں
خدا کرے تری یادوں کی ناؤ چلتی رہے

حسن جلیل اختر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم