loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:33

یہ زندگی اب غم سے بَہل کیوں نہیں جاتی ؟

Yeh zindagi abh gham say bahal kyu nahi jaati

غزل

یہ زندگی اب غم سے بَہل کیوں نہیں جاتی ؟
حسرت بھی مرے دل سے نکل کیوں نہیں جاتی ؟

پوری ہی نہیں ہوتی اگر ایک بھی امید
پھر دل سے ہر امید نکل کیوں نہیں جاتی ؟

بَھڑکا ہوا شعلہ سا ہے ہر وقت بدن میں
اس آگ میں یہ جان بھی جل کیوں نہیں جاتی ؟

محنت بھی مشقّت بھی سبھی کرتے ہیں لیکن
ہر شخص کی تقدیر بدل کیوں نہیں جاتی ؟

ہے دفن دلوں میں جو جہاں بھر کی مصیبت
اشکوں کے توسط سے نکل کیوں نہیں جاتی ؟

میں نے بھی سُنا ہے کہ قمرؔ آئینگے شب میں
پھر دھوپ بھی یہ قبل ہی ڈھل کیوں نہیں جاتی ؟

نقمرِ عالم قمرؔ qamer alam qamer

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم