Ye Aalam bay wafa kyoo Ho Gaya Hay
غزل
یہ عالم بے وفا کیوں ہو گیا ہے
یہ آدم حرف سا کیوں ہو گیا ہے
کہاں ہیں وہ وفائیں اور جذبے
زمانہ بے وفا کیوں ہو گیا ہے
زمین و آسماں بوجھل ہیں غم سے
یہاں یہ سانحہ کیوں ہو گیا ہے
بہاریں بھی ہیں موسم گل بھی لیکن
تو دھندلا آئینہ کیوں ہو گیا ہے
یقیں ہے شام منزل کا مجھے بھی
مگر یہ خوف سا کیوں ہو گیا ہے
شمیم خان شام
Shameem khan shaam