loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:53

یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے

غزل

یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے
ہوا ہے گو اشتیاق بے حد جما کے پائے نظر کو چلئے

ہوئے ہیں محروم دید بے دل کیا تجاہل کا اس نے بسمل
وہ دل ربا بن گیا ہے قاتل کمر کو کس کے سفر کو چلئے

غرض تھی اظہار مدعا سے ستم کو کیا ہو گئے جو شاکی
وہ دیکھتے ہی بگڑ نہ جائیں بلانے اب نامہ بر کو چلئے

بنا ہے دم ساز کون ان کا پتہ نہیں مدتوں سے لگتا
یہ راز ہو جائے آشکارا کہیں سے لینے خبر کو چلئے

اگر ہے شوق جمال جاناں نہیں ہے کچھ پاس وضع موزوں
شکوہ تمکیں وداع کیجے منانے اس عشوہ گر کو چلئے

شہید ہے ساقیؔٔ دعا گو کشیدہ کیوں اس قدر ہوئے ہو
کبھی تو اے یار دیکھنے کو ذرا قتیل نظر کو چلئے

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم